حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین مہدی امیدی نے جامعۃ الزہراء سلام اللہ علیھا کی طالبات سے آٹھویں بصیرت افزائی نشست بعنوان ”مقاومت کے اسوہ و نمونہ“ سے خطاب کے دوران، اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ قرآن کریم نے کفر و نفاق کے خلاف مقاومت کرنے کو نمونہ کے طور پر متعارف کیا ہے، کہا کہ حضرت ابراہیم ؑ ان رول ماڈلز میں سے ایک اور حق پرستی اور شرک و کفر کے خلاف جدوجہد کی علامت ہیں۔ آنحضرت علیہ السلام نے چاند، ستاروں اور سورج کی پرستش کرنے والوں سے علمی بحث کی اور انہیں منطقی دلائل سے زوال پذیر مخلوق کی پرستش نہ کرنے پر قائل کیا۔
انہوں نے کفر کی علامت نمرود کے خلاف حضرت ابراہیم علیہ السلام کی استقامت کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ آنحضرت علیہ السلام نمرود کے خلاف ایسی دلائل پیش کرتے ہیں کہ نمرود حیران ہو جاتا ہے اور قرآن مجید کی تعبیر «فبهت الذی کفر» اسی مسئلہ پر واضح دلیل ہے۔
استاد حوزہ علمیہ نے مزید کہا کہ حق پر قائم رہنا، حق کے آگے سر تسلیم خم کرنا اور شرک و کفر کے خلاف جدوجہد کرنا ابراہیم علیہ السلام کا نمونہ ہے۔
انہوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قرآنی اسوہ قرار دیا اور کہا کہ پیغمبرِ اسلام (ص) توحید پرست، عوام دوست، فکرمند، درد سے آشنا، اچھے اخلاق کے حامل، دشمن کے مقابلے میں ثابت قدم اور مومنین کے مقابلے میں عاجزی سے پیش آنے والے، پرہیزگار اور عبادت گزار، مقامِ "قاب قوسین او ادنی" پر فائز اور مومنوں کی نسبت میں رئوف و رحیم ہیں اور قرآن مجید میں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اخلاقی خصوصیات کے بارے میں متعدد آیات موجود ہیں۔
استادِ حوزه علمیہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ معاشرے میں رول ماڈلز شخصیات، رہبر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیتی ہیں اور لوگوں کو ان کی منزل تک لے جاتی ہیں، کہا کہ اہل بیت علیہم السلام مقاومت کا نمونہ ہیں، امیر المؤمنین علیہ السلام ایثار و شجاعت، حضرت زہرا سلام اللہ علیہا ولایت کی راہ میں جانبازی، امام حسن علیہ السلام ریاکار اور منافقین کے مقابلے میں ضبط نفس، امام حسین علیہ السلام ایثار و قربانی کا نمونہ ہیں اور حضرت زینب سلام اللہ علیہا استقامت، ہمت اور جِہادِ تبیین کا نمونہ ہیں۔
انہوں نے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی شخصیت کو تاریخ میں بے نظیر قرار دیا اور مزید کہا کہ آنحضرت (س) نے خدا کے ولی کے ساتھ ہجرت کرنے کو اپنی ذاتی زندگی کی آسائشوں پر ترجیح دی اور اپنے دو بچوں کو راہ خدا میں قربان کرکے اور اپنی علمی تقریروں سے دشمن کے مذموم منصوبوں کو خاک میں ملایا اور کفر کے محل کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں۔
حجۃ الاسلام والمسلمین امیدی نے امام زمان علیہ السلام کو مزاحمت و مقاومت کا محور قرار دیتے ہوئے کہا کہ عصرِ حاضر میں امام خمینی (رح) کا خدا کی راہ میں قیام، بہترین نمونہ ہے۔ آپ نے کئی بار فرمایا: آپ لوگوں نے ایک بہت عظیم کام انجام دیا ہے اور وہ خدا کی راہ میں قیام تھا، لیکن اس قیام کو «فاستقم کما اُمرت» سے مکمل کریں۔
انہوں نے رہبرِ انقلابِ اسلامی حضرت امام خامنہ ای کو کفر و نفاق کے محاذ کے خلاف استقامت کا عملی نمونہ قرار دیا اور کہا کہ آج کفر و نفاق نے اسلامِ نابِ محمدی(ص) کے خلاف ایک محاذ تشکیل دیا ہے اور رہبرِ انقلابِ اسلامی عالمی طاغوت کے اس محاذ کے خلاف استقامت کا عملی نمونہ ہیں۔